ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / عربی کلاسس کے خلاف چھاپہ ماری کا معاملہ ؛ کیس واپس نہیں لئے گئے تو چرچوں کے خلاف احتجاج ہوگا۔ سری رام سینا کی دھمکی

عربی کلاسس کے خلاف چھاپہ ماری کا معاملہ ؛ کیس واپس نہیں لئے گئے تو چرچوں کے خلاف احتجاج ہوگا۔ سری رام سینا کی دھمکی

Sat, 06 Aug 2016 00:33:44  SO Admin   S.O. News Service

منگلورو5اگست (ایس او نیوز)چند دن پہلے سینٹ تھامس ایڈیڈ ہائیر پرائمری اسکول میں اردو اور عربی زبان سکھائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے سری رام سینا کے کارکنوں نے جو چھاپہ ماری کی تھی اس پرکارروائی کرتے ہوئے پولیس نے سری رام سینا کے 16اراکین کو گرفتار کرلیاتھا۔

اب سری رام سینا نے کھل کر اپنے رضاکاروں کے دفاع میں مورچہ کھول دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے کارکنوں پر مذکورہ معاملے میں داخل کیے گئے مقدمات واپس نہیں لیے گئے تو ضلع جنوبی کینرا کے کیتھو لک چرچوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائیںگے۔

ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس ہندوتوا بریگیڈ سے منسلک تنظیم کے ریاستی صدر مہیش کمار کوپّا نے کہا کہ اسکول منیجمنٹ نے سری رام سینا کے کارکنوں پر جھوٹے مقدمات درج کروائے ہیں اور اس کے پیچھے سیاسی مقصد کارفرما ہے۔ مہیش کمار کا کہنا تھا کہ چونکہ وہاں بچوں کو زبردستی عربی پڑھائی جارہی تھی اس لئے چند والدین اور کچھ مقامی لوگ مل کر اسکول ہیڈ ماسٹرمیلوین براگ کے پاس گئے تھے اور ان سے پرُامن طریقے پر درخواست کی تھی کہ ان کے بچوں کو عربی نہ پڑھائی جائے۔اس بات کو ہیڈماسٹر نے مان بھی لیا تھا۔ مگر چند گھنٹوں کے بعد مقدمات درج کروائے گئے ہیں۔ اس کے پیچھے کیتھولک چرچ کا ہاتھ ہے۔ کمار نے سوال کیا کہ یہ ایک سرکاری امدادی اسکول ہے۔وہ یہاں کیسے عربی پڑھا سکتے ہیں؟ کیا ان کے پاس اس کے لئے اجازت نامہ موجود ہے؟

مہیش کمار نے مطالبہ کیا کہ CDPOکو چاہیے کہ اسکول کے خلاف مقدمہ درج کرے۔اور مکمل تحقیقات کرے۔اسکول کی گرانٹ روک دی جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر سری رام سینا کی طر ف سے ریاست گیر پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ کمار نے کہا کہ یہ معاملہ میڈیا میں پوری طرح عام ہونے کے باوجود ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ خاموشی اختیا ر کیے ہوئے ہے۔ سری رام سینا نے اسکول میں کوئی غنڈہ گردی نہیں کی تھی۔ اس وقت وہاں پر بچوں کے والدین بھی موجود تھے۔ ہم وہاں اسکول منیجمنٹ سے عربی کلاسس بند کرنے کی درخواست کرنے گئے تھے جس کاہمیں جمہوری حق حاصل ہے۔اور ہم پر جھوٹے مقدمات درج کردئے گئے ہیں ۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو اس کی پوری تحقیقات کرنی چاہیے۔

جب اخباری نمائندوں نے اس بات کی طر ف اشارہ کیا کہ بقول اسکول ہیڈ ماسٹر وہاں عربی کے علاوہ فرنچ، جرمن زبانیں اور کراٹے کافن بھی سکھایا جارہا ہے۔ اس پر کمار نے کہا کہ یہ ایک سرکاری اسکول ہے اور حکومت کی طرف سے اس کی اجازت نہیں ہے۔عربی سکھانے والا شخص بھی اس ادارے سے باہر والا ہے۔ پہلی سے ساتویں جماعت کے طلباءکو اسکول کے اوقات میں عربی سکھائی جارہی تھی۔اور اگرا سکول والے ایسا کرنا چاہتے ہیں تو پھر انہیں توُلوُ زبان،بھگود گیتا، رامائن اور مہا بھارت سکھانے دو۔
 

مہیش کمار کا کہنا تھا کہ شیموگہ، ہاسن اور چکمگلورو وغیرہ میں نیو لائف مشنریزوالوں کی طرف سے ہندووں کو بھڑکانے والے اور تبدیلی مذہب کی ترغیب دلانے والے پرچے تقسیم کیے جارہے ہیں۔ہماری شکایت درج ہونے کے بعد کوپّا میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، جن میں سے دو کا تعلق منگلورو سے ہے۔

سری رام سینا کے اسٹیٹ چیف سکریٹری پروین والکے نے کہا کہ عربی زبان سکھانے کا مقصد ہماری لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروانا ہے۔ہمارے لڑکے عربی سیکھے بغیر ملازمت حاصل کرلیتے ہیں۔ فرنچ زبان سیکھنے پر تو نوکری بھی مل سکتی ہے۔ لیکن عربی سیکھنے سے کیا ملے گا۔ یہ کچھ نہیں ہے بلکہ صرف اور صرف تبدیلی مذہب کی کوشش ہے۔اس طرح کی کلاسس چلانے سے ISIS جیسے دہشت پسند پیدا ہونگے ۔


Share: